aoa

شہزاد قیس کی ایک بہت نازک غزل (ذرا احتیاط سےپڑھیں)


رُکو تو تم کو بتائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
کلی اَکیلے اُٹھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
طبیب نے کہا ، گر رَنگ گورا رَکھنا ہے
تو چاندنی سے بچائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
وُہ بادلوں پہ کمر سیدھی رَکھنے کو سوئیں
کرن کا تکیہ بنائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
وُہ نیند کے لیے شبنم کی قرص بھی صاحب
بغیر پانی نہ کھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
بدن کو چومیں جو بادل تو غسل ہوتا ہے
دَھنک سے غازہ لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
وُہ دو قدم بھی چلیں پانی پہ تو چھالے دیکھ
گھٹائیں گود اُٹھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
کلی چٹکنے کی گونجے صدا تو نازُک ہاتھ
حسین کانوں پہ لائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
پسینہ آئے تو دو تتلیاں قریب آ کر
پروں کو سُر میں ہلائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
ہَوائی بوسہ پری نے دِیا ، بنا ڈِمپل
خیال جسم دَبائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
وُہ گھپ اَندھیرے میں خیرہ نگاہ بیٹھے ہیں
اَب اور ہم کیا بجھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
وُہ گیت گائیں تو ہونٹوں پہ نیل پڑ جائیں
سخن پہ پہرے بٹھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
جناب کانٹا نہیں پنکھڑی چبھی ہے اُنہیں
گھٹا کی پالکی لائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
کبوتروں سے کراتے ہیں آپ جو جو کام
وُہ تتلیوں سے کرائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
وُہ پانچ خط لکھیں تو ’’شکریہ‘‘ کا لفظ بنے
ذِرا حساب لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
گواہی دینے وُہ جاتے تو ہیں پر اُن کی جگہ
قسم بھی لوگ اُٹھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
ہر ایک کام کو ’’مختارِ خاص‘‘ رَکھتے ہیں
سو عشق خود نہ لڑائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
وُہ سانس لیتے ہیں تو اُس سے سانس چڑھتا ہے
سو رَقص کیسے دِکھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
بس اِس دلیل پہ کرتے نہیں وُہ سالگرہ
کہ شمع کیسے بجھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
اُتار دیتے ہیں بالائی سادہ پانی کی
پھر اُس میں پانی ملائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
وُہ سیر ، صبح کی کرتے ہیں خواب میں چل کر
وَزن کو سو کے گھٹائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
کلی کو سونگھیں تو خوشبو سے پیٹ بھر جائے
نہار منہ یہی کھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
وَزن گھٹانے کا نسخہ بتائیں کانٹوں کو
پھر اُن کو چل کے دِکھائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
وُہ دَھڑکنوں کی دَھمک سے لرزنے لگتے ہیں
گلے سے کیسے لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
نزاکت ایسی کہ جگنو سے ہاتھ جل جائے
جلے پہ اَبر لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
حنا لگائیں تو ہاتھ اُن کے بھاری ہو جائیں
سو پاؤں پر نہ لگائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
وُہ تِل کے بوجھ سے بے ہوش ہو گئے اِک دِن
سہارا دے کے چلائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
کل اَپنے سائے سے وُہ اِلتماس کرتے تھے
مزید پاس نہ آئیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
وُہ تھک کے چُور سے ہو جاتے ہیں خدارا اُنہیں
خیال میں بھی نہ لائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
پری نے پیار سے اَنگڑائی روک دی اُن کی
کہ آپ ٹوٹ نہ جائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں
غزل وُہ پڑھتے ہی یہ کہہ کے قیس رُوٹھ گئے
کہ نازُکی تو بتائیں ، وُہ اِتنے نازُک ہیں



Nahi dekha jaata by Mohsin Naqvi



Ashq apna k tumhara, nahin dekha jata
Abar ki zad main Sitara, nahin dekha jata.

Apni sheh'rag ka lahu tan main rawan ha jab tak
Zair'e khanjr koi payara, nahin dekha jata.

Mouj dr mouj ulajhnay ki hawis,be-ma'ni
Doobna ho to sahara, nahin dekha jata.

Tere chehray ki kashish thi k palat kar dekha
Warna sooraj to dobaara, nahin dekha jata.

Aag ki zid pe na ja, phir se bharrak sakti ha
Raakh ki teh main sharaara, nahin dekha jata.

Zakhm ankhon k bhi sehtay thay kabhi dil waly
Ab to abru ka ishaara, nahin dekha jata.

Kya qayamat ha k dil jis ka nagr ha MOHSIN.
Dil pe us ka bhi ijaara, nahin dekha jata.



Beautiful Darood e Paak (urdu poetry)

Beautiful Darood e Paak recites by a Girl...


Allama Iqbal Urdu Poetry

Kahan sy tu nay Ae Iqbal,  seekhi hay ye darweshi
K charcha padshahon main hai teri be-niyaazi ka.



urdu poetry, Allama Iqbal Poetry, Islamic poetry, Urdu shayari, Urdu love poetry, Urdu ghazal

Beautiful Naat in Urdu ( Subhan ALLAH )

نہ محراب حرم سمجھے نہ جانے طاقِ بتخانہ
جہاں دیکھی تجلی ہو گیا قربان پروانہ

دلِ آزاد کو وحشت نے بخشا ہے وہ کاشانہ
کہ اک درجانبِ کعبہ ہے اک در سوئے بتخانہ

بنائے میکدہ ڈالی جو تو نے پیر میخانہ
تو کعبہ ہی رہا کعبہ نہ پھر بتخانہ بتخانہ

کہاں کا طور مشتاق لقا وہ آنکھ پیدا کر
کہ ذرّہ ذرّہ ہو نظّارہ گاہِ حسن جانانہ

خدا پوری کرے یہ حسرت دیدار حسرت کی
کہ دیکھوں اور تیرے جلووں کو دیکھوں بے حجابانہ

شکست توبہ کی تقریب میں جھک جھک کے ملتے ہیں
کبھی پیمانہ شیشہ سے کبھی شیشہ سے پیمانہ

سجا کر لخت دل سے کشتیٔ چشم تمنّا کو
چلا ہوں بارگاہِ عشق میں لے کر یہ نذرانہ

کبھی جو پردۂ بے صورتی میں جلوہ فرما تھے
انہیں کو عالم صورت میں دیکھا بے حجابانہ

مری دنیا بدل دی جنبش ابروئے جاناں نے
کہ اپنا ہی رہا اپنا نہ بیگا نہ بیگانہ

جلا کر شمع پروانے کو ساری عمر جلتی ہے
اور اپنی جان دے کر چین سے سوتا ہے پروانہ

کسی کی محفل عشرت میں پیہم دور چلتے ہیں
کسی کی عمر کا لبریز ہونے کو ہے پیمانہ

ہماری زندگی تو مختصر سی اک کہانی تھی
بھلا ہو موت کا جس نے بنا رکھا ہے افسانہ

یہ لفظ سالک ومجذوب کی ہے شرح اے بیدم
کہ اک ہشیار ختم المرسلیں اور ایک دیوانہ"


Urdu Poetry, Urdu Islamic Poetry, Urdu Shayari, Urdu Naat, Urdu Sufi Poetry, Allama Iqbal Poetry

Suno Ye Waqt e Rukhsat hai. ( Urdu Sad Poetry )

سنو! یہ وقت رخصت ہے، سکوت سفر طاری ھے
ختم عمروں کا زر، باقی لمحوں کی ریزگاری ھے
سنو! آنکھیں تو گم صم ہیں، دلوں میں آہ و زاری ھے
سنو! یہ ضبط کا موسم نہیں ھے، بے اختیاری ھے
سنو! یہ آس کی ڈوری اٹھا لو ہاتھ سے میرے
میرے ہاتھوں میں کچے دھاگوں کی بےاعتباری ھے
سنو! میں خواب اب بھی دیکھتا ھوں دل کے کہنے سے
میری آنکھوں میں اب بھی زخم، دل میں بیقراری ھے
سنو! یہ راز بھی سن لو، کہ دل کا کھیل جتنا تھا
یہ بازی تم نے جیتی ھے، ھمیشہ ھم نے ھاری ھے
سنو! تم ساتھ رھتے تھے میری ھر اک سانس میں
تمہارے نام کرتے ہیں، جہاں جتنی گزاری ھے
سنو! آنکھوں سے پڑھ لینا وہ ساری ان کہی باتیں
کوئی پوچھے تو کہہ دینا، بہت ہی رازداری ھے
سنو! پلکوں پہ جتنے خواب تھے، ان کو اٹھا لینا
میری آنکھوں پہ ان کا بوجھ، میری طاقت سے بھاری ھے
سنو! دوری سے گبھرا کر ہمیں آواز دے لینا
مگر یہ رابطہ دل کا، بشرط استواری ھے
سنو! ھم لوٹنے والے نہیں، سب کہہ لو سن لو آج
بہت ہی دور جانا ھے، بڑی لمبی اڈاری ھے
سنو یہ وقت رخصت ھے، سنو یہ حرف آخر ھے
سنو! یہ درد ھجر کا ھر اک ھجرت سے کاری ھے"

urdu poetry , urdu best poetry, urdu shayari, sms poetry urdu , urdu ghazal poetry in urdu , hindi poetry

Ae Ishq hamain barbaad na kar ( urdu poetry )



raaton ko uth uth rote hn
ro ro kar duayen karte hn
ankhon mn tasavur dil mn Khalish
sar dhunte hn aahen bharte hn
ai ishq ye kaisa rog laga
jeete hn na zalim marte hn
ye zulm to ai jal'lad na kar

ae ishq hamen barbad na kar

do din hi mn ahad-e-tifali k
masoom zamane bhul gaye
ankhon se vo Khushyan mit si gayin
lab k vo tarane bhool gaye
un pak bahishti Khwabon k
dilchasp fasane bhul gaye
un Khwabon se yun aazad na kar

ae ishq hamen barbad na kar

dunya ka tamasha dekh lya
GhamGin si hy betab si hy
umeed yahan ik veham si hy
taskin yahan ik Khwab si hy
dunya mn Khushi ka naam nahin
dunya mn Khushi nayab si hy
dunya mn Khushi ko yad na kar

ae ishq hamen barbad na kar
.
(Akhter Shirani)

urdu poetry , best urdu poetry, urdu shayari, urdu sms poetry, 
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...